Sunday, May 27, 2007

نئی نسل


جوان نسل کے علم کو دبانے والو
اس ملک کے مستقبل کا تو خيال کرو
تعمير کی راہ ميں کيوں کھڑے ہو تم
اس ان چھوئی منزل مقصود کا خيال کرو

اپنے دن کو پر زور جيا ہے تم نے
اس شب کے چاند کو بھی تم ہی سنواروگے
کل کا سورج مگر ان ديوانوں کا ہے
اس صبح کے اجالے کا تو خيال کرو

تمہاری شمعاوں کی لو جو بجھتی جاتی ہے
نئے ديوں کو اسی سے جلانا ہے تمہيں
يے ديے جو کل کی مشعليں بنيں گے
انہی سے اپنی نسل کو بڑھانا ہے تمہيں
اس سے پہلے کۂ يے شمعيں بجھ جايں
ان ديوں کا تم خشی سے استقبال کرو
تعمير کی راہ ميں کيوں کھڑے ہو تم
اس ان چھويی منزل مقصود کا خيال کرو

حرميّت

No comments: