Friday, May 25, 2007

بے وفا


دوستوں کی ہميں کبھی کمی نا تھی
اک دشمن کی چاہ ہميشا رہی
تو بے شق بے وفا ہی نکلی
مگر تيری وفا کی چاہ ہميشا رہی

زندگی کا سب سے حسين تحفۂ
تيری جفاوں سے ملا ہے مجھے
نا کاميابی کا يے بد نما داغ
زمانے کی ہواوں سے ملا ہے مجھے
يوں تو گلشن ميں بہت سے صبايں تھی
مگر اس ہوا کی چاہ ہميشا رہی
تو بے شق بے وفا ہی نکلی
تيری وفا کی چاہ ہميشا رہی

تيری ياد ميں اپنی روح کو جلانا
ميری غيرت کو گنوارا نہيں
تيرے افسوس ميں گھٹ گھٹ کے مر جانا
ميری موت کو بھی گنوارا نہيں
يوں تو جينے کی کوی خواہش باقی نا تھی
مگر اک تمّنا کی چاہ ہميشا رہی
تو بے شق بے وفا ہی نکلی
تيری وفا کی چاہ ہميشا رہی

تيری وفاوں کے جنازے کو
ان کندھوں پے لے جاونگا ميں
تيری الفت کی يادوں کو
انہی ہاتھوں سے دفناونگا ميں
يوں تو ان حصّوں کو بہت استماا کيا
مگر اس ادا کی چاہ ہميشا رہی
تو بے شق بے وفا ہی نکلی
تيری وفا کی چاہ ہميشا رہی

حرميّت

No comments: