دوستوں کی ہميں کبھی کمی نا تھی
اک دشمن کی چاہ ہميشا رہی
تو بے شق بے وفا ہی نکلی
مگر تيری وفا کی چاہ ہميشا رہی
زندگی کا سب سے حسين تحفۂ
تيری جفاوں سے ملا ہے مجھے
نا کاميابی کا يے بد نما داغ
زمانے کی ہواوں سے ملا ہے مجھے
يوں تو گلشن ميں بہت سے صبايں تھی
مگر اس ہوا کی چاہ ہميشا رہی
تو بے شق بے وفا ہی نکلی
تيری وفا کی چاہ ہميشا رہی
تيری ياد ميں اپنی روح کو جلانا
ميری غيرت کو گنوارا نہيں
تيرے افسوس ميں گھٹ گھٹ کے مر جانا
ميری موت کو بھی گنوارا نہيں
يوں تو جينے کی کوی خواہش باقی نا تھی
مگر اک تمّنا کی چاہ ہميشا رہی
تو بے شق بے وفا ہی نکلی
تيری وفا کی چاہ ہميشا رہی
تيری وفاوں کے جنازے کو
ان کندھوں پے لے جاونگا ميں
تيری الفت کی يادوں کو
انہی ہاتھوں سے دفناونگا ميں
يوں تو ان حصّوں کو بہت استماا کيا
مگر اس ادا کی چاہ ہميشا رہی
تو بے شق بے وفا ہی نکلی
تيری وفا کی چاہ ہميشا رہی
حرميّت
No comments:
Post a Comment