Friday, May 18, 2007

دھڑکن کی آواز


ميری دھڑکن ميں اک آواز سنايی ديتی ہے
رھ رھ کر ‌‌يۓ مجھے دوہايی ديتیی ہے
کہ وھ دل ہی کيا جس ميں کسي کا پيار نا ہو
وھ لہو ہی کيا جس ميں کويی رفتار نا ہو
وھ دامن ہی کيا جس پے کوی بھی داغ نا ہو
ارے وھ سينا ہی کيا جس ميں کسی کی آگ نا ہو

مگر ميرے دماغ کی نسيں مجھے بچاتی ہيں
بھٹکتے ہوے کو صہی راھ دکھلاتی ہيں
کہ اس نادانی ميں نا کبھی تيرا بھلا ہوگا
درد و غم کے سوا نا کويی اس کا سلا ہوگا

دل و دماغ ميں اک کشمکش سی جاری ہے
اور اس لڑايی ميں ميری سوچ کا پلڑا بھاری ہے
يوں تو ميں بھی اپنی سوچ کی طرفداری کرتا ہوں
مگر پھر بھی ميری دھڑکن ميں اک آواز سنايی ديتی ہے
جو رھ رھ کر مجھے دوہايی ديتی ہے

حرميّت

No comments: