Tuesday, May 22, 2007

اکيلا انسان


دنيا کے شور و غل ميں اک اکيلا کھڑا ہوں ميں
کوی کيا سمجھيگا مجھے، ميں خد سے بھی انجان سا ہوں


يے محفليں يے رنگ و رونق، کبھی نا راس آيے مجھے

بھٹکتا ہوں چپ چاپ، ميں خد سے بھی بے زباں سا ہوں


زندگی کے اس تنہا سفر ميں گام گام پے کھايے ہيں دھوکے

کوی کيا تھاميگا يے ہاتھ، ميں خد سے بھی بے امان سا ہوں


شب و روز بنتا ہوں خواب خواہيشات کی حقيقت کے

کوی تمّنا کيا پوری ہوگی، ميں خد ادھورا ارمان سا ہوں


خد سے نا ہے کوی اميّد ان کھوکھلی رسموں کو بدلنے کی

کوی خدا بھی کيا کر سکيگا يے اور ميں تو فقط انسان سا ہوں

کوی خدا بھی کيا کر سکيگا يے اور ميں تو فقط انسان سا ہوں


حرميّت

No comments: