جوان نسل کے علم کو دبانے والو
اس ملک کے مستقبل کا تو خيال کرو
تعمير کی راہ ميں کيوں کھڑے ہو تم
اس ان چھوئی منزل مقصود کا خيال کرو
اپنے دن کو پر زور جيا ہے تم نے
اس شب کے چاند کو بھی تم ہی سنواروگے
کل کا سورج مگر ان ديوانوں کا ہے
اس صبح کے اجالے کا تو خيال کرو
تمہاری شمعاوں کی لو جو بجھتی جاتی ہے
نئے ديوں کو اسی سے جلانا ہے تمہيں
يے ديے جو کل کی مشعليں بنيں گے
انہی سے اپنی نسل کو بڑھانا ہے تمہيں
اس سے پہلے کۂ يے شمعيں بجھ جايں
ان ديوں کا تم خشی سے استقبال کرو
تعمير کی راہ ميں کيوں کھڑے ہو تم
اس ان چھويی منزل مقصود کا خيال کرو
حرميّت